پی آئی اے پائلٹس کا پاکستانی فضا میں اڑن طشتری دیکھنے کا دعویٰ

  • January 27, 2021, 12:47 pm
  • Science & Technology News
  • 274 Views

پی آئی اے کے پائلٹس نے آسمان پر اڑن طشتری دیکھنے کا دعویٰ کیا۔لیکن اس بات میں کتنی حقیقت ہے۔اسی پر ردِعمل دیتے ہوئے کراچی انسٹیٹوٹ آف سپیس اینڈ ریسرچ کے پروفیسر ڈاکٹر جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ محکمہ موسمیات موسم کی صورتحال جانجنے کے لیے غبارہ بھیجتا ہے جسے ’موسمیاتی غبارہ‘ کہا جاتا ہے،یہ ایک ہزار فٹ کی بلندی پر ہوتا ہے۔
جب کہ جہاز 31 ہزار سے کر 38 ہزار فٹ کی بلندی پر اڑتا ہے۔اس لیے سب سے پہلے تو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ جب یہ ویڈیو بنائی گئی تو اس وقت جہاز کی کیا پوزیشن تھی اور جہاز کی بلندی کیا تھی۔بظاہر لگتا ہے کہ یہ ہاٹ بیلون ہے۔لیکن جب تک ہمارے پاس مکمل ڈیٹا نہ آ جائے اس کی تصدیق نہیں کی جا سکتی۔

آسمان پر پراسرار چیز کی جانچ پڑتال کرنے کیلئے پاکستان میں کون سا ادارہ موجود ہے؟ اس کا جواب دیتے ہوئے پروفیسر جاوید اقبال نے کہا کہ سول ایوی ایشن کے پاس موجود ریڈار سے اس کی جانج پڑتال کی جا سکتی ہے اس کے علاوہ پاک فضائیہ کے ریڈار کے ڈیٹا سے بھی پتہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ کون سا آبجیکٹ ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کی قومی ائیرلائن پی آئی اے کے پائلٹس نے کراچی کی فضا میں ایک اُڑن طشتری کو دیکھنے کا دعویٰ کیا تھا۔ پی آئی اے کا جہاز 35 ہزار فٹ کی بلندی پر تھا جب جہاز کے پائلٹس نے جہاز کے اوپر فضا میں ایک گول چیز دیکھی۔ جس کے بعد پرواز کے عملے نے فوری طور پر اس گول چیز کی ویڈیو بنائی جس کے بعد انہیں یہ معلوم ہوا کہ حال ہی میں دنیا بھر میں کئی جگہ ایسی ہی چیزیں فضا میں دیکھنے کی اطلاعات ہیں۔
جہاز کے پائلٹ کا کہنا تھا کہ اس گول چیز پر ایک دھاتی رنگ موجود تھا اور اس کے مرکز سے سفید روشنی پُھوٹ رہی تھی۔ پائلٹ نے کہا کہ یہ کہنا مشکل تھا کہ یہ گول چیز صرف منڈلا رہی ہے یا آہستہ آہستہ اپنی جگہ بھی تبدیل کر رہی ہے۔ اس اُڑن طشتری کی ویڈیو شئیر ہونے کے بعد یو ایف او سے متعلق لکھنے والے بلاگر اسکاٹ سی وئیرنگ کا کہنا تھا کہ پاکستانی پائلٹس کی جانب سے شئیر کی جانے والی اُڑن طشتری کی یہ ویڈیو اُڑن طشتریوں کی تحقیق کی پوری تاریخ میں اب تک کی سب سے زیادہ واضح ویڈیو تھی۔
انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ خلائی مخلوق دنیا میں جہازوں کا پیچھا کرتی اور انسانی سرگرمیوں پر نظر رکھتی ہے